Skip to main content

ہر دل کی آواز- پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد


ہر دل کی آواز- پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد


تحریر: عبدالباسط علوی

دین سے محبت ہر مسلمان پر لازم ہے-مذہب میں توحيد اور رسالت پر ایمان جیسے کئ معاملات ایسے ہیں جن پر بغیر سوچ بچار اور بحث مباحثہ کۓ بغیر سر خم کرنا ضروری ہے اور ہلکا سا شک وشبہ اور چوں چراں دین سے اخراج کا سبب بن سکتا ہے- اسلام ہمیں رواداری،مساوات اور امن کا درس دیتا ہے-یہ ایک ایسا دین کامل ہے جو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کا بھی دفاع کرتا ہے اور عدم تشدد کی تلقین کرتا ہے

مذہب سے محبت کے بعد وطن سے محبت کی باری آتی ہے اور اسلام میں وطن سے محبت کو بھی خصوصی حیثیت دی گئ ہے- وطن سے محبت کے ساتھ ملک کے آئین اور قوانین کی پاسداری بھی ہر شہری پر لازم ہے اور یہ کسی بھی معاشرے کی شہرت اور ساکھ کا تعین کرتی ہے

وطن کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ دار مسلح افواج ہوتی ہيں-پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے- ہمارے بہادر سپوتوں کے جذبہ حب الوطنی، پیشہ ورانہ مہارت اور لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہمارے وطن عزیزکی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں- ہمارے آرام و سکون کے لۓ اپنی نیندیں قربان کرنے والے بہادر سپاہی بلاشبہ قابل فخر ہيں- ہماری طویل ترین اور دشوار گزار نظریاتی سرحدوں کی بلا خوف وخطر حفاظت کرنے والے بری،بحری اور فضائ افواج کے جوان ہمارے ماتھے کاجھومر ہیں- ہماری عسکری انٹیلیجنس ایجنسی کا شمار بھی دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں ہوتا ہے اور یہ ہمارے دشمنوں کی آنکھوں میں بری طری کھٹکتی ہے
ہمارے بیرونی اور نظریاتی بارڈرز کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے اندرونی محاذوں پر بھی قابل قدر خدمات سر انجام دی ہيں- پاک فوج کی کاوشوں اورقربانیوں کی بدولت دہشت گردی،انتہا پرستی اور شدت پسندی کا قلع قمع ہو رہا ہے اور حالات تیزی سے بہتری کی طرف جارہے ہيں-قدرتی آفات سے نمٹنے اور متاثرین کی مدد کرنے میں پاک فوج ہمیشہ سے پیش پیش رہی ہے-صحت،تعلیم،شاہرات بنانے اور دیگر شعبہ جات میں بھی پاک فوج کی گراں قدر خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا-قومی اثاثوں کی حفاظت ،امن و امان۔ مردم شماری اور انتخابات وغیرہ پاک فوج کی شموليت اور بے لوث مدد کے بغیر ناممکن ہے- بلا شبہ کرپشن اور دہشت گردی کے شکنجے میں جکڑے وطن عزیز میں امید کی واحد کرن پاک فوج ہی ہے-ترقی یافتہ اور مضبوط ممالک کو ديکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ دراصل ان کی افواج کو آکسیجن انکی عوام سے ملتی ہے- ان ممالک کے لوگ اور حکمران اپنی اپنی افواج کی بھرپور اخلاقی حمایت کرتے ہیں- ویسے بھی حب الوطنی کے ترازو میں اگر ہر کسی کو تولا جاۓ تو فوج کا پلڑہ ہی بھاری ہوتا ہے

قارئین، وطن عزیز کو امن کا گہوارا، خوشحال اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لۓ ہمیں اپنے بنیادی مسائل کی طرف سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے

محترم قارئین، ذندہ قوميں ہميشہ اپنی غلطيوں کی نشان دہی،ان کا اعتراف اور سدباب کرتی ہيں-ياد رکھيے ملک اورمعاشرے کوناسورکیطرح چاٹننے والی بيماريوں کی نشان دہی اور ان کا سدباب ہی ہماری کاميابی کی کنجی ہے- بنیادی مسائل کی طرف توجہ دیکر  ہی کامیابیوں اور کامرانیوں کو سمیٹا جا سکتا ہے

اگر ہم اپنے مسائل کی طرف دیکھيں تو معلوم ہوتا ہے کہ دھشت گردی اور انتہا پرستی نے ہمارے ملک کی اکانومی اور ترقی کو شدید نقصان پہنچايا ہے-بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائ ميں رکاوٹ کا سبب بننے والی ان بیماريوں کا مکمل سدباب بے حد ضروری ہے-اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہماری مسلح افواج کی لازوال قربانيوں کی وجہ سے آج کے حالات بہت بہتر ہيں مگرمزيد اقدامات کی گنجائش موجود ہے

اس کے علاوہ کرپشن کا ناسورہماری جڑوں کو کھوکھلا کررہا ہے- کتنی بڑی ستم ظريفی ہے کہ کرپشن کی بيماری ہماری نس نس ميں سرايت کر چکی ہے- اسی طرح سفارش و اقرباپروری نے بھی ہماری ساکھ کو شديد نقصان پہنچايا ہے-حق اور ميرٹ کی پامالی بھی ہماری ترقی ميں بہت بڑی رکاوٹ ہے

قارئین،يکساں اور فوری انصاف کامياب قوموں کی پہچان ہوا کرتا ہے-ھمارے دين کی تعليمات اور کامياب معاشروں کی اسٹڈيز بھی ہميں اپنا نظام عدل بہتر کرنے کا سبق ديتی ہيں-امير، غريب اور چھوٹے،بڑے کا فرق روا رکھے بغير فوری انصاف قوموں کی ترقی کا ضامن ہوا کرتا ہے-اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے

مہنگائ کی شرح ميں ہوشربا اضافے نے عوام کا جينا محال کر ديا ہے- غريب کے ليے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا ہے-امیر اور غريب ميں بڑھتے ہوے فرق نے غريب کےاندر شديد مايوسی پيدا کر دی ہے-غريب کی قوت خريد کو مد نظر رکھ کے قیمتوں کا تعين اور کمی بيشیی وقت کی اھم ضرورت ہے

بے روزگاری عروج پر ہے-حقدار کو اپنا حق نہيں ملتا- پڑھے لکھے بےچارے مارے مارے پھرتےہيں جبکہ جاہل اور ان پڑھ حکومت کرتےہيں -سی پيک اور معاشی ترقی کے نام نہاد دعوؤں کے ثمرات بھی ابھی تک پڑھے لکھے،غريب اور ضرورتمند طبقے تک نہيں پہنچے

 لوڈشيڈنگ ميں واضح کمی دکھنے ميں آ رہی ہے مگر تمامتر دعوؤں اور اعلانات کے باوجود تاحال اسکا مکمل خاتمہ نہيں ہو سکا- قومی ترقی کے پہئے کو چلانے کے لئے لوڈشيڈنگ کا مکمل خاتمہ بھی اشد ضروری ہے-ڈیمز کی تعداد ميں اضافہ ناگزیر ہے اور ساتھ توانائ کے متبادل اور سستے ذرائع پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے

بنيادی سہوليات اور انفراسٹرکچر مثلآ سڑکیں،پانی،،صحت و تعليم کی سہولتيں،ٹیکس کے نظام کی بہتری کے بغير بھی ترقی کا تصور محال ہے- عوام سے حاصل کيا گیا ٹیکس کا پیسہ خواص کی عیاشیوں پر خرچ کرنے کے بجاۓ عوام کو سہولیات فراہم کرنے پر لگنا اور لگتے ہوے دکھائ دینا چاہیۓ

قارئین،ارض وطن کو ان تمام مسائل سے نجات دلوا کر حقیقی معنوں میں ایک اسلامی اور فلاحی مملکت بنانے کی ضرورت ہے

Comments

  1. کس فوج کی بات کرتے ہو جس نے مشرقی پاکستان توڑا۔ سیاچین کھویا کارگل ہاری دریا دیئے انگور اڈہ دیا۔ ملک میں بزور طاقت مارشل لاء لگائے اور بزور طاقت قابض ھے آج بھی سیاست کر رہی ھے الیکشن چوری کرتی ھے سچ بولو تو اٹھا لئے جائو گے۔ محترم چاٹو مت۔ سچ کا سامنا کرو۔ میں یہ لکھتے بھی ڈر رہا ہوں۔
    نہ آزاد تھے نہ ہیں اور نہ ہونگے

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

مہنگائ-گھبرانا نہيں

!مہنگائ-گھبرانا نہيں تحریر: عبدالباسط علوی مہنگائ کے طوفان نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے- آسمان کو چھوتی قیمتوں نے غریب کے لۓ دو وقت کی روٹی حاصل کرنا مشکل کر دیا ہے- اشرافیہ اور حکمران طبقہ غریب کی مشکلات سے کنی کترا کر اپنی دنیا میں مست ہے- عوام کے ٹیکس سے عیاشی کرنے والے حکمران اور افسران کو غریب کا ذرہ بھر بھی احساس نہیں- مستقبل کی کوئ طویل البنیاد پلاننگ نہیں- ہر آنے والا پچھلوں کی غلطیوں اور خزانہ خالی کرنے کا رونا رو رو کر اپنی مدت پوری کرتا ہے  تیل کی لگاتار بڑھتی قیمت باعث تشویش ہے-ڈالر بے لگام ہوا پڑا ہے- اشیاء خورد ونوش اور روز مرہ کی تمام اشیاء غریب کی استطاعت سے باہر ہو چکی ہیں- ٹیکسوں اور بیرونی قرضوں کا انبار ہے مگر سارا پیسہ جا کہاں رہا ہے کوئ پتہ نہیں- غریب کا جینا دوبھر ہو چکا ہے-بے روز گاری عروج پر ہے اور اوپر سے گھبرانا نہیں کا لالی پاپ غریب کے ذخموں پر نمک چھڑک رہا ہے عوام کو الفاظ اور اعداد کے ہیر پھیر سے کچھ لینا دینا نہيں بلکہ اسے تو زمینی حقائق اور عملی اقدامات سے سروکار ہے- احتساب اور گرفتاریوں کا عمل حقیقی معنوں میں عوام کے بن...

مزدوروں کا دن اور تلخ زمینی حقائق

مزدوروں کا دن اور تلخ زمینی حقائق (تحریر:عبدالباسط علوی) ہر سال يکم مئ کو يوم مزدور بڑے جوش و خروش سے منايا جاتا ہے -فائيو اسٹار ہوٹلز کے اے سی والے ہالز ميں بيٹھے مقرروں کی لمبی لمبی تقارير سن کر اور سامعين کا انہماک ديکھ کر گمان ہونے لگتا ہے کہ سارے مزدوروں کا درد ان ميں امڈ آيا ہے- خيران سب کے گھروں ميں کام کرنے والے ملازميں تو ان کے حساب سے مزدوروں کے زمرے ميں نہیں آتے قارئين، سچ تو يہ ہے کہ فقط مزدوروں کے نام پر کئ محکمے، ادارے ،ان جی اوز وغيرہ چلتے ہيں-بڑی بڑی تنخواہوں اور لمبی لمبی گاڑيوں والے افسران عياشی کرتے ہيں- صرف يوم مزدور کے نام پر کانفرنسوں اور تشاہير پر لاکھوں روپے خرچ کر ديے جاتے ہيں مگر کتنے افسوس کا مقام ہے کہ حقيقت بلکل برعکس ہے- سرمايا داروں،جاگيرداروں،امراء اور اسٹيٹس کو کے معاشرے ميں مزدور کا استحسال عروج پر ہے- گھروں کی طرف آئيں تو ہم ديکھتے ہيں کہ ملازم کو مالک کے ساتھ بيٹھ کر کھانے کی اجازت نہيں ہوتی- اوراسے مالک والا کھانا اور بھی ںہيں ديا جاتا-مالک منرل يا فلٹر والا پانی پيے مگر ملازم کے لئے عام نلکے والا پانی- ملازم کے تو برتن بھی الگ ہوتے ہ...

How to get Justice in a Culture of Injustice?

How to get Justice in a Culture of Injustice? (Written by : Abdul Basit Alvi) Unfortunately, even after seven decades of independence, we are still failed to provide an atmosphere of justice, equity and supremacy of merit to all. People with strong references easily get jobs while others remain unemployed. Strong Mafias exist in all organizations & departments and they bring their own people or people through strong references in case of any new hiring. Unemployment is a big issue and its pain is felt only by an unemployed person. Others will give you suggestions and advises but practically it’s very difficult to get a job in Pakistan through fair means.   It’s very difficult to feed your family and survive without a job. Everyone don’t have money , resources and skills to start his own business. Corruption, bad practices and favoritism exists in our recruitment process and it’s very rare to get a job on merit and unfortunately these things are not considered ...